Dawod Family Shehzada Dawood Salaman Dawood

ٹائیٹینک ایڈوینچر. . . دنیا کے پانچ امیر لوگ . . . ٹائٹن آبدوز . . . دنیا کا طنز

پاکستان میں ہونے والے حوادث اپنی مثال آپ ہوتے ہیں. یہاں کچھ بھی انہونی ہو جائے تو ہم یا تو اس کی فیور میں لگ کاتے ہیں یا پھر شدید تنقید. . یہ ہماری عادت بن چکی ہے یا شاید فطرت ثانیہ. ہم نے ہر لمحہ مختلف منفی تنقید کا چاقو ہاتھ میں اٹھایا ہوتا ہے اور اگلے کی ایسی کی تیسی ہھیرنے میں باز نہیں آتے.
باپ باپ ہوتا ہے، چاہے وہ امیر بچے کا ہو یا غریب جھونپڑے میں رہنے والے کسی لڑکے کا. باپ اپنے بچے کی خوشیوں میں خوش ہوتا ہے. اور بیٹے کے لئیے یہ لمحہ کسی جنتی لمحہ سے کم نہیں ہوتا ہے. سلمان دائود نے کسی کامیابی پر باپ سے ایک خواہش کا اظہار کیا. اور باپ بیٹے کی خوشی کی خاطر اس کے ساتھ نکل پڑا. یہ تصویر کا ایک رخ ہے. آئیے آپ کو تصویر کا ایک اور رخ بھی دکھاتی چلوں.

ہر انسان کو حق ہے اپنی دولت سے سیروسیاحت کرے یا ایڈونچر۔ یہاں ہم نے سینکڑوں ٹی وی پر ڈاکومنٹریز دیکھی ہیں جن میں سمندر کے اندر جا کر وہاں کی زندگی کے بارے ہمیں آگاہ کیا گیا۔ اگر یہ لوگ موت کے ڈر سے سمندر کے سینے چیر کر زیر سمندر نہ اترتے تو ہمیں معلوم ہوتا کہ سمندر کے اندر کیا یے؟

اب چلتے ہیں تھوڑا تعارف کی طرف:.
شہزادہ داؤد 1975 میں راولپنڈی میں پیدا ہوئے 1998 میں بکھنگم یونیورسٹی سے LLB کیا وہ اینگرو کارپوریشن کے وائس چئیرمین تھے۔ داؤد فاونڈیشن کے تحت پاکستان میں تعلیم سے محروم بچوں کی پڑھائی کا بندوبست کرتے تھے اور لاتعداد اسپتالوں میں ان کی خدمات پیش پیش تھیں۔ کراچی میں دو کمپنیاں جن میں تقریباً چھ ہزار لوگ کام کرتے ہیں۔ 860 ملین ڈالر 2020 میں صرف ایک کمپنی کی آمدن تھی۔ وہ امیر تھا وہ جیسا بھی تھا پاکستان میں روزگار کے مواقع فراہم کر رکھے تھے۔ پاکستان میں کاروبار کر رہا تھا۔ جیسے ہم ہیں ویسا وہ بھی پاکستانی ہی تھا۔ پاسپورٹ پاکستانی ہی تھا۔

آج سوشل میڈیا پہ شہزادہ داور او ان کے بیٹے کی ناگہانی وفات پر سوگ کی کیفیت طاری ہے ۔ جہاں انہیں 15 کروڑ روپے میں موت خریدنے پر کچھ قنوطیت پسند لوگ تنقید کا نشانہ بنا رہے وہیں مثبت سوچ رکھنے والے حساس لوگ ان کی بے وقت موت پہ دکھ کا اظہار کر رہے ہیں۔ پاکستان میں فلاحی کاموں کو جاری رکھنے والوں کی بت وقت موت ہماری ملکی معیشت پہ ایک کاری ضرب ہے ۔

دائود فیملی کے فلاحی کام:.
داود لیور ٹرانسپلانٹ
کرونا کے وقت 1 ارب روپے کا فنڈ
لاتعداد تعلیمی ادارے
ہزاروں لاکھوں لوگوں کا روزگار
سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ آج بھی پاکستانی پاسپورٹ استعمال کرتے ہیں.

آخر میں آپ سب سے یہ کہنا چاہوں گی کہ ہمیں دائود فیملی کے غم میں شامل ہونا چاھئیے اور انکی مغفرت کے لئیے دعا کرنی چاھئیے. اللہ پاک انکے سفر آخرت کو مزید آسان کرے. لحواقین کو صبر جمیل عطا فرمائیں. آمین.

زرتاشیہ زریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

× How can I help you?